میں کبھی آقا کی رفعت کبھی عظمت لکھوں
مُلکِ دارین پہ ان کی ہی حکومت لکھوں
کس لیے خوف کروں حشر کے دن کا اے دل
دل کی دنیا پہ اگر ان کی شفاعت لکھوں
مجھ کو اعزاز یہ حاصل ہے کہ مدحت ہی کہوں
اس کو سرکارِ مدینہ کی عنایت لکھوں
کوئی خالی نہ گیا در سے کبھی بھی سائل!!!
اس کو دربارِ رسالت کی سخاوت لکھوں
دل ، زباں ، سانس محمد کا کریں ورد اگر
اس کو قرآن کی پیاری سی تلاوت لکھوں
گر ملے نعت کی توفیق خدا سے زاہدؔ
میں شمائل کا بیاں، سیرت و صورت لکھوں