اردوئے معلیٰ

میں کہ سگِ بلال ہوں ، مجھ پہ اندھیر چھائے کیوں

واصفِ بے ظِلال ہوں مجھ پہ ہوں غم کے سائے کیوں ؟

 

وصفِ لبِ حضور سے رشکِ گلاب ہے سخن

فن ہے بہارِ نعت میں ، اس پہ خزاں پھر آئے کیوں ؟

 

جذبِ دروں کی خیر ہو ، شوقِ فزوں کی خیر ہو

ذوق جنوں کی خیر ہو ، کوئی انہیں بُھلائے کیوں ؟

 

شرم سے کیوں ہوں آب آب ، کیسا سوال کیا جواب ؟

جب ہیں شفیع آنجناب ، خوفِ سزا ستائے کیوں ؟

 

تیرِ نگہ کے سامنے آہوئے قدر ڈھیر ہے

چاند نہ ٹوٹ جائے کیوں ؟ مہر نہ لوٹ آئے کیوں ؟

 

پیشِ خضر کلیم کو اذنِ سوال ہی نہیں

پیر کے فعل پر مرید دل میں کبھی نہ لائے ” کیوں ؟

 

جب اے معظمؔ تہی ، بحرِ کمال ہیں نبی

کاسئہ حرف میں کبھی ان کی ثنا سمائے کیوں ؟

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔