اردوئے معلیٰ

میں گڑیا ہوتی تو
بچپن مجھ سے روٹھ نہ جاتا
جن لمحوں میں میرے خالق نے
مجھ کو تخلیق کیا تھا
وہ لمحے امر ہو جاتے
چاہے دکھ سکھ کے موسم کتنے ہی آتے
میں گڑیا ہی رہتی
ماضی اور مستقبل کے اندیشوں
اور گورکھ دھندوں سے آزاد
میں اپنے حال میں گم رہتی
میرے ہونٹوں پر ہر دم
کلیاں کھلتی مسکانوں کی
اور کبھی نہ مرجھاتیں
باسی جھوٹے چہروں اور کھوٹے سکوں کے بیچ
میرا بیوپار نہ ہوتا
میں ماں ہوتی ، بیوی یا بیٹی ہوتی
یا بہنا جس کی بھی
میری حرمت پامال نہ ہوتی
میں ویسی ہی رہتی
جیسا میرے خالق نے
مجھ کو تخلیق کیا تھا
ہاں میں گڑیا ہوتی تو ۔۔
کاش کہ میں
گڑیا ہوتی
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ