میہماں آ کے جو وہ رشکِ گلستاں ہو گا
گھر مرا رشک ، وہ روضۂ رضواں ہو گا
طالبِ زخم ہیں میرے جگر و دل دونوں
اے فلک تو ہی بتا کس کا وہ مہماں ہو گا
مل کے دنیا کے پریرو مجھے مٹی دیں گے
آج تابوت مرا تختِ سلیماں ہو گا
ان بُتوں سے جو کرے گا تو محبت اے فوقؔ
پھر نہ تُو ہو گا ، نہ دیں ہو گا ، نہ ایماں ہو گا