اردوئے معلیٰ

نام جن کا ہے درِ شاہ کے دربانوں میں

دھوم ہے ان کی عنایات کی سلطانوں میں

 

یا خدا ! مجھ کو کیا ان کے ثنا خوانوں میں

سب سے اعلیٰ ہے یہ احساں تِرے احسانوں میں

 

نام مصری سے بھی میٹھا جو محمّد کا لیا

شہد سا دوڑ گیا ہے مِری شریانوں میں”

 

نُطقِ یُوحٰی کی فصاحت کے ہیں ہر سُو چرچے

دھوم اس جانِ سخن کی ہے سخن دانوں میں

 

زلف کے رُخ پہ بِکھرنے سے ، سماں ہے ایسا

ایک قرآن ہو جیسے کئی جزدانوں میں

 

بات کرتی ہیں مِرے گُل کی گُل و لالہ سے

بلبلیں جب بھی چہکتی ہیں گلستانوں میں

 

یاد کرتے ہیں گل و سرو لب و قدِّ حضور

عنبریں زلف کے چرچے ہیں شبستانوں میں

 

بن کے بہلول دیا کرتے ہیں جنّت کے محل

ایسے دانا ہیں حضور آپ کے دیوانوں میں

 

مَطلَعِ نورِ الٰہی ! اے مِرے مہرِ جمال

دھوپ تیری ہے سبھی حُسن کے دالانوں میں

 

اَشرَفِ خلق جبھی تو ہے معظمؔ انسان

نور الّٰلہ کا پیدا ہوا انسانوں میں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔