اردوئے معلیٰ

 

نبی کا گُلستاں ہے اور میں ہوں

محبت کا جہاں ہے اور میں ہوں

 

درِ سرکار پر ہے چشم گریاں

جبیں سجدہ کناں ہے اور میں ہوں

 

یہ اُن کا فیض ہے اُن کی عطا ہے

نبی کا آستاں ہے اور میں ہوں

 

درِ اقدس پہ لرزاں، خیزاں، اُفتاں

گروہِ عاشقاں ہے اور میں ہوں

 

ادب سے سر خمیدہ اُن کے در پر

زمیں ہے، آسماں ہے اور میں ہوں

 

درُود و نعت ہے جاری و ساری

مکاں ہے، لا مکاں ہے اور میں ہوں

 

ظفرؔ سرکار کی نگہِ گرم سے

مُنوّر میری جاں ہے اور میں ہوں

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ