اردوئے معلیٰ

نبی کے ذکر کی محفل سجائے بیٹھے ہیں

دروُد پاک کی شمعیں جلائے بیٹھے ہیں

 

تمام عُمر کا حاصل ہیں یہ حسیں گھڑیاں

درِ حضوُر پہ ڈیرہ جمائے بیٹھے ہیں

 

خوشا کہ گنبدِ خضرا نظر کے سامنے ہے

اسی کے نقش کو دل میں بسائے بیٹھے ہیں

 

کبھی تو لائیں گے تشریف سیدِ عالم

ہم اُن کی راہ میں پلکیں بچھائے بیٹھے ہیں

 

بسی ہے نامِ محمد کی مہک سانسوں میں

انہی کی یاد کو دل سے لگائے بیٹھے ہیں

 

حروف نعت، تخیل کا اب طواف کریں

’’سو اپنے قلب کو کعبہ بنائے بیٹھے ہیں‘‘

 

اے ناز اُن کی شفاعت کریں گے شاہِ اُمم

جو بوجھ عصیاں کا بھاری اُٹھائے بیٹھے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔