(کتبِ شمائل میں ہے کہ حضور ’’ طویل السکوت ‘‘
یعنی تادیر خاموش رہنے والے تھے ) بطور ردیف نظم
نطقِ حق تیری بات اے طَویلُ السُّکوت !
خامشی سرِّ ذات اے طویل السکوت!
افصحِ خَلق ! مصدر بلاغت کا ہے
آپ کی بات بات اے طویل السکوت!
عالِمِ واجب و ممتنع ! آپ ہیں
مالکِ ممکنات اے طویل السکوت!
دے رہا ہوں تِری یاد کی فوج سے
لشکرِ غم کو مات اے طویل السکوت!
تیرے گیسوئے مشکیں سے ہیں فیضیاب
یہ گھٹا ، مُشک ، رات اے طویل السکوت !
ہو مِری گفتگو مختصر اور مفید
لغو سے دے نجات ! اے طَویلُ السُّکوت !
ہوں عطا مجھ کو روزانہ اشعارِ نعت
کم سے کم پانچ سات اے طَویلُ السُّکوت!
روزِ محشر معظمؔ کے غیرِ ثنا
نہ کھلیں پرچہ جات اے طَویلُ السُّکوت !