اردوئے معلیٰ

نظامِ محبت کی تدوین ہے

مدینہ میرے دل کی تسکین ہے

 

منور جو پیشانیِ دین ہے

شہیدوں کے خوں سے یہ رنگیں ہے

 

محمد ہے احمد ہے محمود ہے

مزمل ہے طہٰ ہے یٰسیں ہے

 

انہی سے ہے توقیرِ انسانیت

انہی سے گلتساں کی تزئین ہے

 

تعلق رکھیں ان کے دشمن سے ہم

ہماری محبت کی توہین ہے

 

نہیں لاتا خاطر میں دونوں جہاں

گدا گر مدینے کا شاہین ہے

 

نہیں جس کی جھولی میں عشقِ نبی

وہ نادار ہے اور مسکین ہے

 

ولائے محمد ولائے علی

یہی میرا مذہب یہی دین ہے

 

اسے اپنی بانہوں میں لے لیجیے

کہ مظہرؔ اداس اور غمگین ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات