نظر میں تاب کہاں تیرے نُور کی خاطر
ترا جمال قیامت ہے طُور کی خاطر
بہت ہی دیر رہا منتظر جہانِ سخن
جہانِ غم میں ہمارے ظہور کی خاطر
اگرچہ عشق ہمیں خود کشی ہوا لیکن
دکھا رہے ہیں تماشہ حضور کی خاطر
گہن زدہ ہے غمِ روزگار سے وحشت
کہاں بنے تھے ہم ایسے امور کی خاطر
سفرکیا ہے بڑی دیر ، دیر سے آ کر
قصد کیا تھا بہت دور ، دور کی خاطر