نعت کیا ہے، سرمدی جذبات کی ترسیل ہے
نعت کیا ہے، لا اِلہ کے نور کی ترتیل ہے
نعت کیا ہے، قَصرِ حسن و عشق کی تکمیل ہے
نعت کیا ہے، حکمِ ربّی کی فقط تعمیل ہے
رحمت و بخشش کی ارزانی ہے نعتِ مصطفےٰ
دیدہ و دل کی ثنا خوانی ہے نعتِ مصطفےٰ
نعت کیا ہے، عشق کے ساگر میں غرقابی کا نام
نعت کیا ہے، میرے ہر جذبے کی سیرابی کا نام
نعت کیا ہے، ہجر میں سانسوں کی بے تابی کا نام
نعت کیا ہے، گنبدِ خضرا کی شادابی کا نام
نعت ہے بے آب صحراؤں میں پانی کی سبیل
نعت ہے اسمِ محمد ہی کا اِک عکسِ جمیل
نعت کیا ہے، وصفِ ختم المرسلیں کا تذکرہ
نعت کیا ہے، عظمتِ نورِ مبیں کا تذکرہ
نعت کیا ہے، نکہتوں کی سرزمیں کا تذکرہ
نعت کیا ہے، سب حسینوں سے حسیں کا تذکرہ
دل کے بنجر کھیت میں کرنیں اگا دیتی ہے نعت
نقش باطل کے جبینوں سے مٹا دیتی ہے نعت
نعت کیا ہے، قریئہ نخوت کی ویرانی کا نام
نعت کیا ہے، ملّتِ بیضا کی سلطانی کا نام
نعت کیا ہے، دست بستہ اُن کی دربانی کا نام
نعت کیا ہے، روضئہ اقدس پہ حیرانی کا نام
نعت ابوابِ محبت کا جلی عنوان ہے
ہم غلامانِ پیمبر کی یہی پہچان ہے
نعت کیا ہے، لب بہ لب طیبہ کے میخانے کا نام
نعت کیا ہے، آنسوؤں کے رقص میں آنے کا نام
نعت کیا ہے، لوحِ جاں پر پھول بکھرانے کا نام
نعت کیا ہے، اُن کی چوکھٹ پر مچل جانے کا نام
نعت کہنے کے لیے دل پاک ہونا چاہیے
غرقِ الفت دیدہءِ نمناک ہونا چاہیے
نعت کیا ہے، وادئِ شعر و سخن کا افتخار
نعت کیا ہے، خوشبوؤں کا صحنِ گلشن میں نکھار
نعت کیا ہے، رات کے پچھلے پہر کا انکسار
نعت کیا ہے، اک عطائے رحمتِ پروردگار
دل کی ہر دھڑکن کہے یا مصطفےٰ تو نعت ہو
حکم دے میرے قلم کو جب خدا تو نعت ہو
نعت کیا ہے، مدحتِ خیرالبشر ، خیرالوری
نعت کیا ہے، دونوں عالم میں محمد کی ثنا
نعت کیا ہے، شہرِ جاں میں گرمیءِ صلِ علی
نعت کیا ہے، دل کے آئینے میں عکسِ مصطفےٰ
کیا کہوں رعنائیوں کا کون سا انداز ہے
نغمئہ عشقِ رُسولِ پاک کا آغاز ہے
نعت کیا ہے، ہر صدی کے سر پہ دستارِ کرم
نعت کیا ہے، رونقِ دامانِ انوارِ حرم
نعت کیا ہے، آب و تابِ مصحفِ لوح و قلم
نعت کیا ہے، خطّئہ افکار کا جاہ و حشم
شہرِ طیبہ کی گذرگاہوں میں جینا نعت ہے
جام حُبّ ِ سرورِ کونین پینا نعت ہے