نعت کے میرے سینے میں در کُھل گئے
جیسے جکڑے ہُوئے دونوں پَر کُھل گئے
بس تصوّر کیا آپ موجود ہیں
نور کے سلسلے آنکھ پر کُھل گئے
بس اُدھر گھومی دل میں کلیدِ ثنا
ایک اک کرکے سب قفل اِدھر کُھل گئے
یامحمد کہا اور تہہ میں گیا
راز جتنے بھی تھے سر بہ سر کُھل گئے
تُو مدینے کی گلیوں سے ہو آئی ہے
تیرے تیور نسیمِ سحر کُھل گئے