نعت کے پھول شب و روز چنا کرتا تھا
میں چمن زارِ مدینہ میں رہا کرتا تھا
ہر دعا اشکوں سے چہرے پہ لکھا کرتا تھا
ان کے دربار میں ہونٹوں کو سیا کرتا تھا
جب میں سرکار کا مہمان ہوا کرتا تھا
ربِ کعبہ بھی مدینے میں ملا کرتا تھا
بابِ جبریل سے اک نور اٹھا کرتا تھا
میں وہاں دیکھتا تھا وہ جو سنا کرتا تھا
یہ جو واقع ہوئی ہے طبع مری نعت پسند
ماں کی آغوش میں بھی نعت سنا کرتا تھا