نعت ہی نعت جو قرآن کے ادراک میں ہے
نعت ہی نعت جو پہنائیء افلاک میں ہے
اک تری نعت کہ جو مجلسِ میثاق میں تھی
اک تری نعت کہ جو خطبۂِ لو لاک میں ہے
من کا صحرا بھی ہوا تیری عطا سے سیراب
ایک سوتا ہے کہ پھوٹا دلِ صد چاک میں ہے
تیری یادوں سے مہکتا ہے ریاضِ جاں بھی
تیری باتوں کا سویرا دلِ شب ناک میں ہے
جس نے رکھا مری آنکھوں کو وضو سے اکثر
حسرتِ دید وہی دیدۂِ نمناک میں ہے
تیری دہلیز پہ آتے ہیں نگینے لاکھوں
لاج رکھنا کہ ظفر تو خس و خا شاک میں ہے