اردوئے معلیٰ

نمو کے جوش میں ذوقِ فنا حجاب بنا

شریکِ بحر جو قطرہ ہوا حباب بنا

 

تو آپ اپنے ہی جلووں میں رہ گیا گھر کر

ترا ہی عکس ترے حسن کا جواب بنا

 

بچھڑ کے تجھ سے ترا سایہ جہاں افروز

سحر کو مہر بنا ، شب کا ماہتاب بنا

 

نہ مٹ سکے گا ترا نقش لوحِ فطرت سے

نہ بن سکے گا نہ اب تک ترا جواب بنا

 

سمٹ کے جُزوِ پریشاں بنے جہانِ حیات

ابھر کے جوشِ نمو عالمِ شباب بنا

 

تمہارے گرمیٔ محفل کے رنگ نے اُڑ کر

کہیں پناہ نہ پائی تو آفتاب بنا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات