اردوئے معلیٰ

نوعِ انسان کے لیے آج بھی کردارِ رسول

مشعلِ راہِ ہدیٰ صرف ہے معیارِ رسول

 

ہر زمانے کے لیے رشد و ہدایت کا چراغ

سیرتِ سرورِ دیں منبعِ انوارِ رسول

 

عمر بھر تکیہ لگائے ہوئے میں بیٹھا رہوں

کاش مل جائے مجھے سایہ دیوارِ رسول

 

جس نے سرکار کی خدمت میں کیا عرض ہنر

یعنی حسان وہ شاعر وہ قلم کارِ رسول

 

دستِ رحمت سے لگایا جنہیں خود آقا نے

باغِ سلمان میں موجوس ہیں اشجارِ رسول

 

قبر میں آئے نکیرین سوالوں کے لیے

میرے ہونٹوں پہ مہکنے لگے اشعارِ رسول

 

اور کیا چاہیے مظہرؔ تجھے مدحت کا صلہ

جاگتے سوتے نگاہوں میں ہے دربارِ رسول

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات