اردوئے معلیٰ

نُطق کا ناز بنے، کیف سے معمور ہُوئے

لفظ جب مدحتِ سرکار میں منظور ہُوئے

 

یاد کے دستِ تسلی نے عنایت کر دی

سلسلے خواب کے جب بھی مرے، رنجُور ہُوئے

 

آپ کے خطبۂ عرفات کا پرتو ٹھہرے

اشرفِ خَلق کی عظمت کے جو منشور ہُوئے

 

وسعتِ بُردۂ رحمت نے رکھی عجز کی لاج

عیب جتنے بھی نمایاں تھے وہ مستُور ہُوئے

 

نسبتِ سیدِ عالَم نے دیے رفع و نصب

جو درِ خیر سے اُٹھے وہی مجرور ہُوئے

 

ایک ہی یاد نے رکھا ہے سپردِ فرحت

ایک ہی اسم کی تکرار سے غم دُور ہُوئے

 

مژدۂ بادِ عنایت ہی ہُوا مرہمِ جاں

آس کے خواب اگر ہجر سے مہجُور ہُوئے

 

ایک ہی اکمل و احسن کے ہے نعلین کا فیض

سلسلے جتنے بھی یہ رنگ ہُوئے، نُور ہُوئے

 

جب وہ مقصود عنایت کا بڑھا دستِ عطا

حرف جو لکھے گئے نعت میں، مشہور ہوئے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات