اردوئے معلیٰ

نہیں جناب ، کسی اور کی امانت ہیں

ہمارے خواب کسی اور کی امانت ہیں

 

ہمیں یہ کہہ کے اداسی نے کردیا پھیکا

یہ رنگ و آب کسی اور کی امانت ہیں

 

دنوں مہینوں رتوں اور موسموں میں کٹے

یہ سب حساب کسی اور کی امانت ہیں

 

سوال ، عشق کا کرنے سے پیشتر سن لے

مرے جواب کسی اور کی امانت ہیں

 

مرے وجود کو پڑھنے کی ضد نہ کر پاگل

تمام باب کسی اور کی امانت ہیں

 

تو چھوڑ بچپنا ، تو جانتا تو ہے ناں ، ہم

دلِ عذاب ! کسی اور کی امانت ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات