نہیں ہے ارض وسما میں کوئی شریک خدا
نبی کے مثل جہاں میں جو ہے کوئی تو بتا
خدا کا عرشِ معلی سجا ہے جنت سے
جہاں کا حسن مدینے میں گنبد خضریٰ
میں جانتا ہوں دیا جو مجھے خدا نے دیا
درِ رسول سے مومن کو کیا نہیں ہے ملا
دلوں میں عشق خدا سے دئیے ہوئے روشن
جہاں کے بزم میں جب نور مصطفیٰ دیکھا
زمیں پہ جشن میں میلاد مصطفیٰ کا سماں
فلک پہ چاند ستاروں کو جھومتا دیکھا
زمین نصیب کہاں ہو تجھے کبھی ایسا
نبی سے عشق میں جو تھا حسین کا سجدہ
نبی کے دین میں چاہوں بلال ہو جاؤں
نبی کے عشق میں واحد غلام تھا دیکھا