نہیں ہے کوئی برابر نبی کے پیکر کے
یہ چاند تارے ہیں خیرات سب اسی در کے
لبوں پہ میرے یہی ہے دعا ہر اک لمحہ
نبی کے ہاتھوں سے مل جائیں جام کوثر کے
ہوا ہے جن پہ کرم آپ کا مرے آقا
قدم زمانے میں رکھتے نہیں ہیں وہ ڈر کے
یہ رحمتوں کے خزینے ہیں لُوٹ لو بڑھ کر
کہ ان کے فیض سے پلٹو گے جھولیاں بھر کے
ملے مدینے کی پھر حاضری جو زاہدؔ کو
تو ہو رہے گا فدا اپنے ہی مقدر کے