اردوئے معلیٰ

نہ تیرنے کے ہنر سے واقف نہ ہم ہیں پختہ سفینے والے

تری شفاعت کے آسرے پر رواں دواں ہیں مدینے والے

 

ستم تو یہ ہے مرے پیمبر فقط یہ حلیے کی ورزشیں ہیں

وگرنہ ایسے دکھائ دیتے تری اطاعت میں جینے والے

 

درود گوئ کا سلسلہ تو فقط بہانہ بنا ہوا ہے

اکٹھے ہوتے ہیں روز جامِ رخِ منور کو پینے والے

 

جوسوچتے تھے دیا جلائے بنا خریدیں گے روشنی کو

مجھے بتاؤ مرے عزیزو کہاں گئے وہ خزینے والے

 

نبی سے سیکھا ہوا ہے ہم نے عداوتوں کو شکست دینا

محبتوں کے سخن ہمارے نہ بغض والے نہ کینے والے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ