Skip to content
رابطہ کریں
ہمارے بارے میں
مقاصد
رابطہ کریں
ہمارے بارے میں
مقاصد
Facebook-f
Twitter
Instagram
Pinterest
اردوئے معلیٰ
سرورق
حمدونعت
نثر
مکالمہ
مضامین
خطوط
مائیکرو فکشن
متفرقات
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
گلزار ِ معرفت
منظوم ترجمتہ القرآن
سوانح حیات
مکمل کتابیں
شاعری
غزل
نظم
پابند نظم
آزاد نظم
شعر
قطعہ
آزاد غزل
تصویری شاعری
مزاحیہ شاعری
آج کا دن
سرورق
حمدونعت
نثر
مکالمہ
مضامین
خطوط
مائیکرو فکشن
متفرقات
فارسی کلام کا اردو ترجمہ
گلزار ِ معرفت
منظوم ترجمتہ القرآن
سوانح حیات
مکمل کتابیں
شاعری
غزل
نظم
پابند نظم
آزاد نظم
شعر
قطعہ
آزاد غزل
تصویری شاعری
مزاحیہ شاعری
آج کا دن
Search
اردوئے معلّیٰ
شعر
نہ جانے کون سی مٹی میں جا کے جذب ہوا
نہ جانے کون سی مٹی میں جا کے جذب ہوا
ہمارے قطرۂ خوں کا حساب تک نہ ملا
نامی انصاری
بحوالہ کتاب : برگِ سر سبز 1980 ء
موضوعات :
خون
,
مٹی
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
اشتہارات
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ
لوٹ کر واپس کہاں جائیں گے اب یہ فاصلے
سمجھ رہے ہیں کہ محفوظ ہیں بلاؤں سے
ہوائے تند غبارِ سحر کو چاٹ گئی
نامیؔ غبارِ فکر و نظر چَھٹ گیا تو کیا
Prev
پچھلی نگارش
پتھروں کے سوداگر آئینوں سے لڑتے ہیں
اگلی نگارش
میں محبت ہوں، مجھے آتا ہے نفرت کا علاج
Next
Facebook-f
Twitter
Instagram
Pinterest
Search
اردوئے معلیٰ
پر
خوش آمدید!
گوشے۔۔۔
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
Menu
حمدِ باری تعالیٰ
حمدیہ ہائیکو
سلام
مرثیہ
مناجات
منقبت
نعت رسول مقبول
نعتیہ اشعار
نعتیہ ہائیکو
نوحہ
حالیہ اشاعتیں
اشتہارات
اشتہارات