وردِ زباں ہے جب سے رسولِ خدا کا نام
کرنے لگا ہے سارا جہاں میرا احترام
اللہ رے یہ شہرِ پیمبر کا احترام
ہوتی نہیں یہاں پہ ہوائیں بھی تیز گام
مصروف ہوں میں ذکرِ رسالت مآب میں
رحمت خدائے پاک کی ہے مجھ سے ہمکلام
مجھ کو نوازتی ہیں سدا ان کی رحمتیں
بنتا ہے ان کے لطف سے میرا ہر ایک کام
اے گردشِ زماں مری جانب نہ دیکھنا
آلِ رسولِ پاک کے در کا ہوں میں غلام
شہرِ نبی کا پہلے ارادہ تو کیجئے
پھر دیکھئے کہ ہوتا ہے کس طرح انتظام
فیضِ نگاہِ مرشدِ عالی وقار سے
پیتا ہوں روز حبِ رسولِ خدا کا جام
جاتا ہوں بارگاہِ نبی میں جھکائے سر
رخشِ تصورات کی تھامے ہوئے لگام
تعریف اہلِ زر کی ، یہ ممکن نہیں کبھی!
رکھتا ہوں ذکرِ سرورِ کون و مکاں سے کام
رحمت لقب ہیں کرتے ہیں سرکار در گزر
لیتے نہیں وہ دشمنِ جاں سے بھی انتقام
صد شکر اے مجیبؔ ملا ہے مجھے وہ دل
یادِ شہِ امم میں تڑپتا ہے جو مدام