وہ آقا بھی ہے ، وہ مولا بھی ہے
وہ تیرا بھی ہے ، وہ میرا بھی ہے
جس کے دامن میں خوشبو ہی خوشبو
وہ اچھا بھی ہے ، وہ پیارا بھی ہے
اپنوں کا اپنا ، وہ یاروں کا یار
سب کی امیدوں کا یارا بھی ہے
وہ دل کی ٹھنڈک اور آنکھوں کا نور
وہ میری ہستی کا ملجا بھی ہے
محشر میں ہو گا وہ سب کا شافع
جس کے قدموں میں یہ دنیا بھی ہے
کالی کملی والا ہر منزل پر
سہگلؔ کا رہبر اور داتا بھی ہے