اردوئے معلیٰ

 

وہ آ گئے ہیں نبی ہمارے یہ کہہ رہی ہے ہوا کی خوشبو

وہ لے کے آئے عرب کے صحرا میں پھول بن کر خدا کی خوشبو

 

اَزل اُسی سے، ابد اُسی سے، وہ نورِ اوّل، وہ نور آخر

اُسی سے ہے ابتداء کی خوشبو، اُسی سے ہے انتہا کی خوشبو

 

مہک رہی تھیں گلاب کلیاں، تو چاند چودہ کا چھپ گیا تھا

گلاب رحمت کا مسکرایا، جہاں میں بن کر خدا کی خوشبو

 

سکون ہے وہ، قرار ہے وہ، چمن چمن کی بہار ہے وہ

وہ باغِ حق کا گلاب تازہ، اُسی سے قائم وفا کی خوشبو

 

مؤذنِ شاہ بحر و بَر نے، اذاں میں ایسی مٹھاس بھر دی

مہک رہی ہے ہمارے کانوں میں آج تک اُس صدا کی خوشبو

 

خوشی سے ہر شاخ جھومتی ہے، کلی کلی کو وہ چومتی ہے

صبا چمن سے اُڑا کے لائی ہے آج صلِ علیٰ کی خوشبو

 

وہ کالے پتھر، وہ سنگ ریزے، مہک اُٹھے تھے گلؔ اس طرح سے

دلہن کے ہاتھوں سے جیسے آئے مہک مہک کر حنا کی خوشبو

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ