اردوئے معلیٰ

وہ بھی بدل کے رنگ فضاؤں میں ڈھل گیا

مٹی کا آدمی تھا، ہواؤں میں ڈھل گیا

 

لفظوں سے تھا بنا ہوا شاید وہ شخص بھی

اک غم ملا تو کیسی صداؤں میں ڈھل گیا

 

سینے میں جب جلا لیا شعلہ چراغ نے

مٹی کا ٹھیکرا تھا، شعاعوں میں ڈھل گیا

 

مجھ کو تو یاد اُس کے خدوخال بھی نہیں

دیکھا مجھے تو حسن اداؤں میں ڈھل گیا

 

بکھرا تو بن گیا وہ دھنک آسمان پر

سمٹا تو پھول جیسی قباؤں میں ڈھل گیا

 

ہم جانتے ہیں ایسا تو بالکل نہ تھا ظہیرؔ

جب سے ملا ہے تم سے وفاؤں میں ڈھل گیا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔