اردوئے معلیٰ

وہ جو اک شخص مجھے طعنہء جاں دیتا ہے

مرنے لگتا ہوں تو مرنے بھی کہاں دیتا ہے

 

تری شرطوں پہ ہی کرنا ہے اگر تجھ کو قبول

یہ سہولت تو مجھے سارا جہاں دیتا ہے

 

تم جسے آگ کا تریاق سمجھ لیتے ہو

دینے لگ جائے تو پانی بھی دھواں دیتا ہے

 

نا روا لاکھ سہی اپنی امامت لیکن

اس پہ واجب ہے جو صحرا میں اذاں دیتا ہے

 

جم کے چلتا ہوں زمیں پر جو میں آسانی سے

یہ ہنر مجھ کو مرابار ِگراں دیتا ہے

 

ہاں اگر پیاس کا ڈھنڈورا نہ پیٹا جائے

پھر تو پیاسے کو بھی آواز کنواں دیتا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ