وہ حسن تجھے رب نے بخشا ہر حُسن ترے قربان شہا
خود خالق بھی صدقے واری سب حورو ملک حیران شہا
تم باعثِ تخلیقِ آدم تم رونقِ عالم روحِ ابد
تم ختمِ رُسل محبوبِ خدا تم مقصودِ قرآن شہا
دل ذکر سے تیرے شاد رہے پُر نور رہے آباد رہے
قربان تری غم خواری پر میرے سارے ارمان شہا
جو ظلم کرے اپنی جاں پر اور توبہ کرے تیرے در پر
بخشے گا اُسے نسبت سے تری وہ رب تیرا رحمان شہا
اے شافعِ محشر نظرِ کرم ہے نفسی نفسی کا عالم
بن تیرے یاور کوئی نہیں کل نبیوں کے سلطان شہا
میں طالبِ دُنیا غرقِ جہاں تم مائلِ رحمت ہردم ہو
میں عاصی ہوں مجرم تیرا تو بخشش کا عنوان شہا
شرمندہ ہوں میں نادم ہوں اعمال سے دامن خالی ہے
بس نعت ہے میرا سرمایہ ہو بخشش کا سامان شہا
ہے دُور شکیلؔ مدینے سے بے چین ہے ایسے جینے سے
بلوائیں اپنے روضے پرہو جائے پھر احسان شہا