اردوئے معلیٰ

 

وہ رسولِ محتشم ہیں رونقِ دارین ہیں

ان سے ہے ساری اماں جو صاحبِ کونین ہیں

 

پھر سجانے کو گزر گاہِ حبیبِ کبریا

کہکشاں ہے منتظر ،شمس و قمربے چین ہیں

 

عشق اور ایقان کہتا ہے کہ بابِ فضل میں

رفعتِ افلاک سے اونچے، ترے نعلین ہیں

 

اک طرف بے ہوش کوئی اک طرف دیدارِ حق

رتبۂ مازاغ پر بس آپ کی عینین ہیں

 

پردۂ قربت میں رب سے فاصلہ کتنا رہا

یوں سمجھ لیجیے کہ اس کی مثل بس قوسین ہیں

 

ربِ ہب لی امتی ہر وقت جن کی ہے دعا

رحمتہ للعٰلمیں ہیں والئی کونین ہیں

 

آیۂ تطہیر میں شامل ہیں جملہ امہات

حیدرِ کرّار اور خیر النساء ، حسنین ہیں

 

بے خودی میںسر جھکا رہتا ہے منظرؔ اس جگہ

جس جگہ جلوہ فگن سرکار کے نعلین ہیں

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ