وہ زندگی میں نظارے سحر کے دیکھتے ہیں
نبی کو دل میں جو اپنے اُتر کے دیکھتے ہیں
نبی کے حسن اشارے میں اک حرارت ہے
کہ دل میں آج بھی شق القمر کو دیکھتے ہیں
چلے ہیں قافلے حج کے لیے خدا کے گھر
چلو کہ ہم بھی ستارے سفر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے حمد و ثنا ہی سے دید ملتی ہے
کچھ اپنے ہم بھی کرشمے ہنر کے دیکھتے ہیں
در رسول پہ جب نعت پڑھ رہا ہو گل
فضا میں اُڑتے پرندے اُتر کے دیکھتے ہیں