وہ سامنے غنیم کی فوجیں ہیں دجلہ پار
ہیں اس طرف اکیلے حسینؑ اسپ پہ سوار
دامن پہ ہے غبار گریباں ہے تار تار
کانٹوں پہ جیسے پھول ہو، یوں ہے وہ نامدار
آزادؔ! نوکِ خار کی زد پر ہے پھول دیکھ
ہاں دیکھ! اِنقلابِ جہاں کا اصول دیکھ
وہ سامنے غنیم کی فوجیں ہیں دجلہ پار
ہیں اس طرف اکیلے حسینؑ اسپ پہ سوار
دامن پہ ہے غبار گریباں ہے تار تار
کانٹوں پہ جیسے پھول ہو، یوں ہے وہ نامدار
آزادؔ! نوکِ خار کی زد پر ہے پھول دیکھ
ہاں دیکھ! اِنقلابِ جہاں کا اصول دیکھ
© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں