اردوئے معلیٰ

وہ عجیب خانہ بدوش تھا
سرِ شام ناقۂ عشق پر مرے دل کے گاؤں میں آ گیا
تو کچھ ایسی مست ہوا چلی
کہ گلی گلی
میں ہزاروں پُھول مہک اُٹھے
مرے اونگھتے ہوئے بام و دَر بھی چہک اُٹھے
مجھے یُوں لگا
کہ پلک جھپکتے ہزاروں سال گذر گئے
مگر اُس سمے کسے ہوش تھا کہ سرکتے وقت کو روکتا
کسے ہوش تھا

وہ عجیب خانہ بدوش تھا
سرِ شام چُپکے سے آ گیا
مگر اس سے پہلے کہ چاندنی مرے گھر کے صحن میں جھانکتی
وہ چلا گیا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات