اردوئے معلیٰ

 

وہ لہجہ وہ خلوص وہ انداز وہ خطاب

اس صاحب کتاب کا ہر لفظ اک کتاب

 

امی تھا اور اس نے عمل کی دلیل سے

ترتیب دے دیا ہے ہر اک دور کا نصاب

 

وہ ہے تو سارا عالم امکاں ہے معتبر

اس کے بغیر عالم موجود بھی سراب

 

یہ عرش و فرش دیدۂ حیراں ہیں آج بھی

پیدا نہ ہوگا اب کبھی اس کا کوئی جواب

 

ایسے مہک رہا ہے وہ اس شش جہات میں

سینے پہ کائنات کے جیسے کوئی گلاب

 

اس فیض تک نہ جائیں تو رستہ کوئی نہیں

اور جانا چاہیں آپ تو رستے ہیں بے حساب

 

صابر وسیم اپنی ہر اک سانس اس کی ہے

دونوں جہاں آج بھی ہیں جس سے انتساب

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ