اردوئے معلیٰ

وہ مری فکر سے ادراک سے برتر مہکے

اُس کی مدحت کا ہر اِک حرف برابر مہکے

 

حسن کے سارے تناظر ہیں اُسی کے منظر

وہ مری آنکھ میں چمکے، مرے لب پَر مہکے

 

وہ زمیں زاد زمانوں کا شگفتہ پیکر

اُس کی خوشبو کا سفر عرش کے اُوپر مہکے

 

اُن کے آنے کی خبر خواب کے پردوں سے پرے

اُن کے ہونے کا گماں بارِ مکرر مہکے

 

دل کو تدبیر کی حاجت نہیں درپیش، مگر

ایک امکان کا منظر ہے کہ شب بھر مہکے

 

ایک ہی لمحہ تھا وہ، اُن کے گمانوں والا

ایک ہی لمحہ ہے وہ جیسے کہ اکثر مہکے

 

پورے وجدان میں نکہت کے قصیدے گونجیں

دشتِ امکان میں مدحت کا گلِ تر مہکے

 

ویسے تو خواہشِ دل سوچ کے شَل ہو جائے

آپ کی مرضی پہ ہے ، آئیں ، مرا گھر مہکے

 

روشنی بھی ہے خجل دیکھ کے جلوے تیرے

نور کی بھیک سے مہر و مہ و اختر مہکے

 

آپ کا ذکر ہو اور صبح کی کرنیں جاگیں

آپ کی نعت ہو اور شام کا منظر مہکے

 

کتنے مغموم گمانوں کی ہے چاہت مقصودؔ

وحشتِ قریۂ دل میں مرا دلبَر مہکے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ