اردوئے معلیٰ

وہ یقیناً دامنِ امن واماں میں آ گیا

جو پناہ سیّد کون ومکاں میں آ گیا

 

آپ کا اسمِ مبارک لیتے ہی گرداب میں

رحمتوں کا ایک جھونکا بادباں میں آ گیا

 

روشنی پھیلی اندھیرے چھٹ گئے رستے کھلے

لامکاں سے میم کا سورج مکاں میں آ گیا

 

سننے والے کہہ اٹھے اللہ کا فرمان ہے

حق تعالیٰ کا بیان ان کے بیاں میں آ گیا

 

راہ سے بھٹکے ہوئے کو رہبری سونپی گئی

خوش نصیبی سے نبی کے کارواں میں آ گیا

 

آپ نے اللہ اکبر کہہ دیا تو یک بیک

زلزلہ ہر بتکدہ کے آستاں میں آ گیا

 

تلخ کامی میں درودِ پاک بھیجا آپ پر

رحمتوں کا ذائقہ نطق و زباں میں آ گیا

 

آفتاب حشر کی گرمی سے بچنا تھا مجھے

میں شفیع المذنبیں کے سائباں میں آ گیا

 

شکریہ رزمی ادا ہوتا عدم میں کس طرح

نعت کہنے کے لیے میں اس جہاں میں آ گیا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ