وہ یقیناً دامنِ امن واماں میں آ گیا
جو پناہ سیّد کون ومکاں میں آ گیا
آپ کا اسمِ مبارک لیتے ہی گرداب میں
رحمتوں کا ایک جھونکا بادباں میں آ گیا
روشنی پھیلی اندھیرے چھٹ گئے رستے کھلے
لامکاں سے میم کا سورج مکاں میں آ گیا
سننے والے کہہ اٹھے اللہ کا فرمان ہے
حق تعالیٰ کا بیان ان کے بیاں میں آ گیا
راہ سے بھٹکے ہوئے کو رہبری سونپی گئی
خوش نصیبی سے نبی کے کارواں میں آ گیا
آپ نے اللہ اکبر کہہ دیا تو یک بیک
زلزلہ ہر بتکدہ کے آستاں میں آ گیا
تلخ کامی میں درودِ پاک بھیجا آپ پر
رحمتوں کا ذائقہ نطق و زباں میں آ گیا
آفتاب حشر کی گرمی سے بچنا تھا مجھے
میں شفیع المذنبیں کے سائباں میں آ گیا
شکریہ رزمی ادا ہوتا عدم میں کس طرح
نعت کہنے کے لیے میں اس جہاں میں آ گیا