اردوئے معلیٰ

پلتی ہے کب سے دِل میں مدِینے کی آرزُو

اور اُن کی چشمِ پاک سے پینے کی آرزُو

 

آقائے دو جہاں سے عقِیدت نہ ہو تو، ہو

مرنے کا حوصلہ نہ ہی جِینے کی آرزُو

 

ایسا بھی ہو گا دن کہ مدینے کو جائیں گے

حج کے ہجوم میں ہے پسینے کی آرزُو

 

جِن کو حضور یاد کریں خوش نصیب ہیں

اُن کا ہُنر کمال، قرینے کی آرزُو

 

ہے چاک چاک دامنِ دل بھی مِرے حُضور

لے کر چلا ہوں روضے پہ سینے کی آرزُو

 

حسرتؔ مِلے گی گُنبدِ خضرا کی نرم چھاؤں

دیکھو تو مُجھ حقِیر کے جینے کی آرزُو

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات