اردوئے معلیٰ

پڑھتے ہیں ثنا آپ کی کرتے ہیں رقم بھی

سرکارِ مدینہ کے غلاموں میں ہیں ہم بھی

 

اف حسنِ سراپائے نبی رشکِ قمر ہے

ہے اپنی مثال آپ خوشا حسنِ شیم بھی

 

اب بھی نہ یقیں آئے جسے ہے وہ نگوں بخت

کھائی ہے رسالت پہ مرے رب نے قسم بھی

 

اڑتا ہے خداوند کی توحید کا پرچم

ساتھ اس کے ہے پراں شہِ والا کا علم بھی

 

ہے خاک نشیں یوں تو مگر عرش رسا ہے

مسکیں ہے مگر صاحبِ صد جاہ و حشم بھی

 

کہنا تو بڑی بات ہے دل چاہئے پتھر

ہم کر نہ سکیں حال وہ طائف کا رقم بھی

 

چھلنی ہے کلیجہ شہِ دیں کا دمِ ہجرت

چھوٹا حرمِ پاک ہے احباب کا غم بھی

 

اسلام کی تبلیغ میں کیا کچھ نہیں گزرا

طعنے بھی سنے اس نے سہے جور و ستم بھی

 

آتے ہیں شہِ دیں کی مجالس میں سبھی لوگ

خوش بخت پہنچتے ہیں یہاں سبز قدم بھی

 

ہر طالبِ حق کے لئے دونوں ہیں ضروری

فرمانِ عزیز آپ کا اور نقشِ قدم بھی

 

کر پیروی اسوۂ محبوبِ خدا یوں

قرآن کے سایہ میں چلے تیغِ دو دم بھی

 

عاصی ہے نظرؔ اس پہ شفاعت کا کرم ہو

تو شافعِ محشر بھی ہے تو شاہِ امم بھی

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات