پڑھتے ہیں جو درود شہِ ذی وقار پر
ملتا ہے فیض ان کو ہمیشہ پکار پر
ہم ہی نہیں ہیں کرتے ثنائے حبیبِ پاک
ہے حکم رب درود پڑھو تاج دار پر
جیون گزارا جن نے غلامی میں آپ کی
جلتے سدا چراغ ہیں ان کے مزار پر
تڑپت ہے پیش کرنے کو اک بار پھر سلام
کیجے کرم حضور دلِ بیقرار پر
توصیف کیا بیان کرے اس کی وارثیؔ
کل کائنات ناز کرے یارِ غار پر