پکاریں جہاں پر وہاں ہیں محمد
سکونِ دلِ مومناں ہیں محمد
ستائیں الم کیا زمانے کے ان کو
کہ جن پر ہوئے مہرباں ہیں محمد
سجے بزمِ میلاد آقا جہاں پر
غلاموں کے واں درمیاں ہیں محمد
مٹانے کو تیرہ شبی اس جہاں کی
لیے نورِ رحمت یہاں ہیں محمد
چلا تھام کر دل میں سوئے مدینہ
وہیں وارثیؔ پاسباں ہیں محمد