پھر در مصطفی کی یاد آئی
کعبہ مدعا کی یاد آئی
کھل گیا جس سے دائمی گل دل
اس صبا اس ہوا کی یاد آئی
جو تھا ورد زماں مواجہہ میں
اس درد وفا کی یاد آئی
ہے جو تزئین مسجد نبوی
پھر اسی نقش پا کی یاد آئی
جالیوں کی قریں جو مانگی تھی
اس مراد و دعا کی یاد آئی
دیکھ کر اپنا عالم مسرور
ان کے لطف و عطا کی یاد آئی
ہوگئی پھر جبین دل بیتاب
قبلتیں و قبا کی یاد آئی
بن گیا قلب منبع انوار
گنج نور و ضیا کی یاد آئی
پھر مچلنے لگا ہے دل بہزاد
خاتم الانبیاء کی یاد آئی