اردوئے معلیٰ

پھیلتا ہی جا رہا ہے سلسلہ حاجات کا

منتظر ہوں سرور کونین کی خیرات کا

 

اک ہجومِ غم ہے آقا قلب شاعر کو محیط

جبر بڑھتا جا رہا ہے تلخئ حالات کا

 

دونوں عالم میں نہیں مجھ سا تہی داماں کوئی

دونوں عالم میں ہے شہرہ آپ کی خیرات کا

 

نعت کہنے کے لیے ہر وقت اب موزوں لگے

کچھ دنوں سے مٹ گیا ہے شہرہ آپ کی خیرات کا

 

نعت کہنے کے لیے ہر وقت اب موزوں لگے

کچھ دنوں سے مٹ گیا ہے فرق دن اور رات کا

 

عظمتِ انسان کا بس ایک ہی معیار ہے

عادتوں میں عکس آئے آپ کی عادت کا

 

آخرش یہ دن فنا فی العشقِ احمد ہو گیا

کیا حسیں انجام ہے اخترؔ تلاشِ ذات کا

 

مسکراتا ہے تصور میں وہ شہرِ بے مثال

جب خیال آتا ہے اخترؔ خلد کے باغات کا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔