اردوئے معلیٰ

پیاری اماں
السلام علیکم
اماں ! آپ نے میری خیریت پوچھی تھی اور اس خیریت کے جواب میں میرا دل چاہتا ہے کہ بس کچھ دیر کے لیے اڑ کر آپکے پاس آجاؤں اور آپ مجھے اپنی آغوش میں چھپا لیں ۔
اماں ! مجھے لگتا ہے آپ بہت ظالم ماں ہیں ۔ جیسے ہی میں یہ سوچتی ہوں کہ آپ ظالم ماں ہیں اسی وقت مجھے یہ خیال بھی آتا ہے کہ شاید میں ایک فرماں بردار بیٹی نہیں ۔
اپنے گھر سے دور ایک انجان شہر انجان لوگوں میں رہتے ہوئے جب میں آپکے اونچے آدرشوں بھرے خط پڑھتی ہوں تو گھٹن کا احساس بڑھنے لگتا ہے ۔
پیاری اماں ! آپ کو سوچوں تو لگتا ہے جو آپ کہتی ہیں وہی درست ہے اور دنیا کاچلن دیکھوں تو یہی درست لگتا ہے ۔
میری دوستیں مجھے کچھ زیادہ پسند نہیں کرتیں انکا خیال ہے کہ میں بہت زیادہ ” آؤٹ ڈیٹڈ ” ہوں ۔ اور مجھے زندگی گزارنے کا چلن نہیں آتا ۔ وہ کہتی ہیں یہی وقت ہے زندگی سے لطف اٹھانے کا ۔ chill کرو
اور میں جو خود بھی chill کرنا چاہتی ہوں مجھے اس chill کا طریقہ ہی نہیں آتا ۔ مجھے لگتا ہے میں اپنی دنیا کے انسانوں جیسی نہیں ہوں ۔ آپ کی باتیں خوب صورت ہیں لیکن ان پہ عمل کرنا بے حد مشکل ہے ۔ میں ان سب باتوں کو اپنانا چاہتی ہوں لیکن انکو اپنانے کے چکر میں میں اپنے مدار میں تنہا رہ جاتی ہوں ۔
جب میں اپنے اردگرد دیکھتی ہوں سب اس دائرے سے نکل کر دور جا چکے ہوتے ہیں ۔ اور میں وہیں کہیں اس دائرے کے اندر موجود اکیلی کھڑی خود سے دور جانے والوں کو تکا کرتی ہوں ۔
آپ نے مجھ سے کہا تھا کہ تعلیم کو زندگی کا محور ومقصد سمجھنا ۔ اورمقصدپہ فوکس رکھنا ۔
اماں ! مجھے لگتا ہے میں نہ تو زندگی پہ فوکس قائم رکھ پا رہی ہوں نہ ہی مقصد پہ ۔
اور مجھے ان سب امتحانوں سے نبٹنے کا طریقہ بھی شاید نہیں آتا ۔
کل میں اپنی دوستوں کے ساتھ سردیوں کے لیے کچھ ضروری اشیاء کی خریداری کرنے ایک قریبی مال گئی ۔
جانے کتنی دیر وہ سب وہاں گھومتی رہیں ۔ کتنے کپڑے انکے شایانِ شان نہیں تھے اور کتنے ہی جوڑوں کو انھوں نے اپنے قابل سمجھا ۔ رنگ و بو کا ایک سیلاب تھا جس میں وہ خوش تھیں چہلیں کرتی اسے زندگی سے لطف اٹھانا خیال کرتی تھیں ۔
اور میں سوچ رہی تھی کہ کسی دن اماں سے سوال ضرور پوچھونگی کہ آخر یہ اونچی اڑان اڑتے شاہین کس برانڈ کو زیادہ پسند کرتے ہیں ۔
اماں ! یہ پرندے کیسے خوش نصیب ہیں نا انکی فکروں اور ہمارے تفکرات میں کیسا واضح فرق ہے ۔ وہ جانتے ہیں انکے اہداف کیا ہیں ۔ جب کہ ہم آئے روز اپنے لیے کسی نئے ہدف ( goal ) کو پسند کرتے ہیں ۔ ہمارے اندر یہ خیر وشر کی جنگ بڑی تکلیف دہ ہے اماں ۔ اس جنگ کو لڑنا اور اس میں فتح یاب ہونا بے حد مشکل ۔ تبھی آپکی باتیں میری گھٹن بڑھا دیتی ہیں ۔
خود جنگ لڑنا اور کسی سے جنگ لڑنےکا کہنا دو الگ الگ باتیں ہیں پیاری ماں ۔ مجھے لگتا ہے شاید میں اس جنگ کی فاتح نہیں بن پاؤنگی ۔ کیا آپ اپنی شکست خوردہ بیٹی کی شکست تسلیم کر لیں گی ؟؟
وہی بیٹی اماں جو رات کو اپنی دوستوں سے کہتی ہے آج ہم نے پورا دن بے مقصد گزارا ۔ جانے کتنے گھنٹے تن بدن کے سنوارنے سجانے کے اوزاروں کی دیکھ بھال میں گزارے ۔ اور کتنے ہی فتنوں کا شکار ہوئے ۔ تو وہ مجھ سے ناراض ہو گئیں ۔ اب بھی ناراض ہیں ۔
پیاری اماں ! اکیلے زندگی گزارنا بے حد مشکل ہے ۔ میرا جی چاہتا ہے میں اپنی ان ہی سہیلیوں کے رنگ میں رنگ جاؤں ۔ کہ جب میں انکی نظروں میں اپنے لیے طنزیہ ہنسی دیکھتی ہوں تو مجھے نہایت شرمندگی ہوتی ہے ۔ مجھے لگتا ہے یہ سب جو کہتی ہیں اسے مان کر مجھے انکی محبت اور پسندیدگی مل جائے گی ۔
پیاری اماں زندگی میں اپنی ذات کو ڈگمگانے سے بچا لینے کا ڈھنگ ابھی شاید میں سیکھ رہی ہوں ۔ اور یہ ایک مشکل اور تکلیف دہ امر ہے۔
امید ہے آپ کی زندگی میں وہ کمزور لمحات ضرور آئے ہونگے جب بلند پروازی سے تھک کر گر جانے کو جی چاہتا ہے ۔ جب آپ کو لگا ہو کے دنیا میں کتنی مخلوق ایسی ہے جو بلند پرواز نہیں لیکن اسی دنیا کا حصہ ہے اور بہت آرام اور سکون سے زندگی گزارے جا رہی ہے ۔ پھر آخر ان آسمانوں کی وسعتیں چھو لینے والوں کے وجود میں بھرے پارے کے کیا معنی ہیں ۔ یہ کیونکر اپنے بازوؤں کی تمام قوت کو بروئے کار لائے خود کو مشقت کی چکی میں پیستے چلے جاتے ہیں ۔
پیاری اماں فلاح مشقت کے بعد ملنے والی کامیابی ہے ۔ اس فلاح کا حصول کیونکر ممکن ہے ؟؟
اور کامیابی کے شارٹ کٹ آخر کیوں نہیں ہوا کرتے ؟؟
یہ فلاح اس قدر مشکل کیوں ہے ؟؟
جوابات کی منتظر
آپکی بیٹی ۔
۶ نومبر ‘ ۲۰۱۹
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات