اردوئے معلیٰ

پیرویِ شہ دیں سے ہو میسر عرفان

کاش ہو جائے ہمارا بھی مقدر عرفان

 

میرے اعمال سے سچائی کی کرنیں پھوٹیں

اتباعِ شہ والا کا ہو مظہر عرفان

 

اُن کی نعتوں میں ہوں آداب کے اسلوب تمام

لفظ و معنیٰ کا جو پا جائیں سخنور عرفان

 

ساری مخلوق میں اشرف ہے، مگر انساں کو

لا سکا نفس کے چنگل سے نہ باہر عرفان

 

کاش احرام میں، میں قبلۂ دیں تک پہنچوں

اور ہو جائے عطا مجھ کو کھلے سر عرفان

 

شبِ اسراء کے طفیل اب مجھے منزل مل جائے

کھول دے مجھ پہ بھی معراج کے سب در عرفان

 

میں کراچی سے مدینے کی محافل دیکھوں

مجھ کو دکھلائے مقدر سے یہ منظر عرفان

 

مجھ پہ بھی رحمتِ سرکار کے سب در وا ہوں

میری سیرت کو بھی دے جائے وہ جوہر عرفان

 

کاش ہر لفظ کو خوشبو ئے حرم حاصل ہو

جذبۂ عشق سے ہو مدح سراسر عرفان

 

ہجرِ آقا نے یہ احساس جگایا احسنؔ

نفسِ لَوَّامہَ کو دیدیتا ہے شہپر عرفان

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ