اردوئے معلیٰ

پیش ہوں گا جب قیامت میں خدا کے سامنے

رو پڑوں گا گِڑگِڑا کر مصطفی کے سامنے

 

جب کبھی شہرِ مدینہ کی مجھے لگتی ہے پیاس

آئینہ قسمت مری رکھتی ہے لا کے سامنے

 

روزِ محشر جب گنہگاروں میں ہو گی کھبلی

کالی کملی میں چھپا لیں گے وہ آ کے سامنے

 

ہم کو دنیا کے کسی رُتبے کی کچھ پروا نہیں

” سروری کیا چیز ہے اُن کے گدا کے سامنے ”

 

گُنبدِ خضراؔ کے آگے یوں کھڑا تھا میں کبھی

جیسے من موہن کوئی ہو دلربا کے سامنے

 

کیا کہوں کیا زندگی کا لطف آیا تھا مجھے

رو پڑا تھا بے تحاشہ میں تو پا کے سامنے

 

سب نبی اللہ کے پیارے ہیں سارے محترم

پر کھڑے ہیں ہاتھ باندھے پیشوا کے سامنے

 

حسن میں آقا مرے حسرتؔ، حسیں بے حد حسیں

چاند پھیکا پڑ رہا صلِ علا کے سامنے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات