اردوئے معلیٰ

چار سو ہیں بارشیں اللہ کے انوار کی

آج ہے دنیا میں آمد احمدِ مختار کی

 

نعمتیں اللہ کی گنتی سے باہر ہیں مگر

’’نعمتِ کبری ، ولادت ہے شہِ ابرار کی‘‘

 

رک گیا سدرہ پہ جا کر نوریوں کا بادشاہ

عرش اعظم تک رسائی ہے مرے سرکار کی

 

اُن کو بھٹکائیں گی کیسے دہر کی تاریکیاں

روشنی جن کو میسر ہے ترے کردار کی

 

جن کے سر پر آپ کی رحمت رہی سایہ فگن

کیوں بھلا وہ خوش مقدر اوٹ لیں اغیار کی

 

ان کا منزل تک پہنچنا ہی یقینی ہے جلیل

چل پڑے جو اقتدا میں قافلہ سالار کی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔