چاند تاروں میں بھلا ہوتی کہاں تابانیاں
منکرِ نورِ نبی ! اب چھوڑ دے نادانیاں
میں تو پھس جاتا خدا کے رو برو محشر کے دن
اُن کے لب ہلتے گئے ہوتی گئیں آسانیاں
ماورائے عقل ہو کے مصطفٰی کو مان لے
دور لے جائیں تجھ کو یہ تری من مانیاں
رحمتیں ہرگز نہ مجھ کو ڈھونڈتی روزِ جزاء
میں نہ کرتا گر محمد کی قصیدہ خوانیاں
چاند سورج کہکشائیں آپ کے زیرِ نگیں
عالمیں پر چل رہی ہیں آپ کی سلطانیاں
آپ کے رخ پر فدا حسن و جمالِ گلستاں
آپ کی آنکھوں پہ قرباں ساری سرمہ دانیاں
خوشبوئیں ، ساری بہاریں ، خوبرو کلیاں سبھی
تیرے عارض کی تمازت کی ہیں سب دیوانیاں
مجھ تبسم کو مدینے سے بلاوا آ گیا
لے پکڑ شیطان اپنی سب کی سب شیطانیاں