چمکا خدا کے نُور سے غارِ حرا کا نُور
سارے جہاں پہ چھا گیا نُورِ خدا کا نُور
آئے نگاہِ ناز میں بدّو جو آپ کی
اُن کو عطا کیا گیا فہم و ذکا کا نُور
امراض قلب و روح کے ہوں یا بدن کے ہوں
اسمِ کرم سے آپ کے پائیں شفا کا نُور
جس کو ملی شفاعتِ شافع میانِ حشر
سمجھو کہ اس کو مل گیا روزِ جزا کا نُور
مُعطی ہے ربِ کعبہ شہا! آپ ہیں قسیم
دامن بھرے ہر ایک کا جُود و سخا کا نُور
بانٹے خزانے آپ نے لوگوں میں جس گھڑی
بوبکر کو دیا گیا صدق و صفا کا نُور
شُہرہ ہے اُن کے عدل کا دنیا میں آج بھی
بخشا عُمَر کو آپ نے ایسی بقا کا نُور
کرتے ہیں آسماں کے ملائک بھی یُوں حیا
بخشا گیا غنی کو وہ شرم و حیا کا نُور
علمِ نبی کے نُور نے بخشا اُنہیں وہ نُور
جس نُور کا ہی فیض ہے شیرِ خدا کا نُور
سوز و گدازِ نعت کا محور ہے آج بھی
حسان و سعدی، جامی و احمد رضا کا نُور
میری دعا جلیل خدا سے ہے بس یہی
حاصل لحد میں بھی رہے صلِّ علٰی کا نُور