چمک چمک کے ستارے سلام پڑھتے ہیں
حضورِ شاہ میں اپنا کلام پڑھتے ہیں
ہے انتہائے عنایت کہ ذاتِ شہ پہ درود
مجھ ایسے کمترو بے ننگ ونام پڑھتے ہیں
یہی تو ہے درِ آقا،اس آستاں پہ سبھی
بڑے ادب سے صلات وسلام پڑھتے ہیں
فرشتے بھی رہیں کیوں پیچھے اس عبادت میں
سلام پڑھتے ہیں وہ بھی مدام پڑھتے ہیں
زباں پہ جاری ہے ہو جائے خود بخود ہی درود
کسی ورق پہ بھی گر انکا نام پڑھتے ہیں
فضائیں گونجنے لگتی ہیں عرش تک محبوب
درود جب بھی نبی کے غلام پڑھتے ہیں