چوٹ اس کے عشق کی ہے جو دل پر لگی ہوئی
تا مرگ یہ رہے گی برابر لگی ہوئی
شکوے تو ہیں ہزاروں مگر اُن کے روبرو
مہر سکوت ہے مرے لب پر لگی ہوئی
سوزِ الم نے دل کو جگر کو جلا دیا
اے ہم نفس یہ آگ ہے گھر گھر لگی ہوئی
اے فوقؔ دُختِ رند کو کہوں کیا بقولِ ذوقؔ
چُھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی