اردوئے معلیٰ

چکھنی پڑی ہے خاک ہی آخر جبین کو

آئے نہ راس خواب ترے کور بین کو

 

اک عکس اشک ہو کے کہیں جذب ہو گیا

وحشت ٹٹولتی ہی رہی ہے زمین کو

 

کیسے نگل گئی ہے پٹاری ، خبر نہیں

مبہوت ہو کے دیکھ رہا تھا میں بین کو

 

اُس وقت کیوں نہ روک لیا تھا مجھے کہ جب

میں نے جنوں کی پشت پہ رکھا تھا زین کو

 

تُو حکمرانیوں میں رہا محو ، اور یہاں

اِک لہر لے گئی ہے ترے خادمین کو

 

اتنا بہت ہے گر مری توہین کے عوض

خیرات مِل رہی ہے مرے منکرین کو

 

تتلی کا پَر ہے میرا سخن ، نوچ لو تو کیا

کِھلنے سے روک لو گے بھلا یاسمین کو

 

اِک لمحہِ سکوت ، صفائی سے لے اُڑا

میری نظر بچا کے مرے سامعین کو

 

پھر فیصلہ کیا ترے دل کے مکان نے

ملبے تلے کچل دیا جائے مکین کو

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات